عمران خان کی زمان پارک کاکیاحال ہےاس ٹائم جانئےاس آرٹیکل میں

0

 


عمران خان کی زمان پارک کاکیاحال ہےاس ٹائم جانئےاس آرٹیکل میں

آج ہم بات کریں گے پاکستانی سیاست کے حوالے سے کیونکہ پاکستانی سیاست اور گرگٹ اور ساون کے رنگ تقریبا ایک جیسے نظر آتے ہیں اگر ماضی میں جائیں ہال میں جائیں اور ائندہ مستقبل میں جائیں تو دیکھتے ہیں کہ کس طرح کی پوزیشن نظر آتی ہے کس طرح کے احوال نظر آتے ہیں دیکھا جائے اگر جیسے ہی کل پاکستان مسلم لیگ نون کا جلسہ ہوا اس میں کافی بدلاؤ نظر آرہا تھا کہ چارسال بعد میاں نوازشریف وطن واپسی ہوئے اوروطن واپسی کے بعداب جاتی عمرہ میں میاں نواز شریف پہنچ چکے ہیں یہ جاتی عمرہ وہ جگہ ہے جس نے ایسے کئی لمحے دیکھے ہیں کئی ایسے وقت گزرے ہیں کہ جہاں ہم نے اس جاتی عمرہ کو تالے لگے ہوئے بھی دیکھے ہیں یہاں پر بالکل سنسان بالکل کوئی ایک بندہ بھی نظر نہیں اتا تھا جھاڑیاں دیکھی ہیں اور ایک وہ وقت جب

 میاں محمد نواز شریف 

99 میں ان کو نکالا گیا پھر وہ بھی ہمارے سامنے ہے پھر وقت میں پلٹا کھایا میاں نواز شریف دوبارہ اقتدار میں ہے اور اس کے بعد جو صورتحال بنی اس سب کے سامنے ہے کیونکہ یہاں تھوڑے سے دروازے کھلے رہے کچھ ہلکی پھلکی جمہوریت موجود تھی جس کی وجہ سے سیاسی سرگرمی کسی حد تک چلتی رہی لیکن وہ سرگرمی نہیں رہی جو میاں نواز شریف کے ہونے سے ہونی تھی میاں نواز شریف لندن جا پہنچے اور باقی مریم نواز اور دیگر

جو سیاسی ہیں وہ جاتی عمرہ کے چکر لگاتے رہے اور یہاں پر رہائش پذیر رہے ہیں لیکن کل سے ہم جو دیکھ رہے ہیں کل تقریبا یہ سمجھ لیجئے کہ میاں نواز شریف دوبارہ جاتی عمرہ پہنچے ہیں تو جاتی عمرہ کے دروازے اسی طرح چمکتے ہوئے نظر ائے ہیں اور سیانے کہتے ہیں باغاں نے دروازے دھاگا والے گھر میں تو نظر ا جاندا ہے نا مقدروں والے نصیباں والے ڈیرا ڈائی والا گھر ہوتا ہے دروازے سے پتہ چل جاتا ہے کہ اس گھر کے اندر کیا ہو رہا ہے تو اس وقت جو رونق ہم دیکھ رہے ہیں کہ فرق یہاں پر سیاسی سرگرمی ہوتی ہوئی

 نظر ارہی ہے 

اگر ہم تھوڑا سا دوسری جگہ جائیں اسی طرح کے حالات ہم نے زمان پر میں چند سال پہلے یہی حالات نظر اتے رہے اور زمان پارک بھی اسی طرح ایک وقت اباد ہوتا رہا لوگ یہاں ہوتے تھے جیسے اب جاتی عمرہ اباد ہوا ہے یہاں پر سیکیورٹی موجود ہوتی تھی اور کافی لوگ موجود ہوتے تھے بینر لگے ہوئے ہوتے تھے سیاست کے لیے ہر طرف بینر لگے ہوتے تھے لیکن اس وقت جو صورتحال ہے زمان پار کی بالکل سنسان ہوا پڑا ہےتو وقت نے اس وقت پلٹا کھایا ہے کہ جس طرح جاتی عمرہ مسلم لیگ نون کا سیاسی گھر سیاسی گھڑا رہ چکا ہے اور ان کو رہائش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا لیکن اصل میں جو فیصلے ہوتے ہیں مسلم لیگ نون کے وہ جاتی عمرہ میں ہوتے ہیں تو اب جاتی عمرہ میں سیاست کی سرگرمی ہوتی ہوئی نظر ارہی ہے یہاں پر رونقیں لگتی ہوئی نظر ارہی ہیں ایک اور چیز جو سب سے اہم ہے وہ یہ ہے کہ ون پرسنٹ سیاست میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ایک بندہ وزیراعظم بنتا ہے وزیراعظم ہاؤس پہنچتا ہے اور وزیراعظم ہاؤس سے جب وہ نکلتا ہے تو سیدھا جیل کی طرف اس کی گاڑی موڑ دی جاتی ہے جیسے نواز شریف بے نظیر یوسف رضا گیلانی راجہ پرویز اشرف اور میاں نواز شریف یہ وہ تمام ایون کے شہباز شریف بھی جیل وزیراعظم ہاؤس تو یہ ایک ایسا ایک کھیل ہے جس کو سمجھ ہی نہیں اتا ہے کہ کیا معیار کیا ہے کہ وزیراعظم کہ جس کو منتخب کیا جاتا ہے کہ عوام کی اپ نے خدمت کرنی ہے تو اس کے لیے کچھ نہ کچھ بھی کریٹ ایریا رکھا جاتا ہے اس کا ایک بیک گراؤنڈ

 دیکھا جاتا ہے تاکہ پیچھے سے اس کو کوئی مسئلہ نہ ہو باقی جہاں پر اس کو بھیجتے ہیں وزیراعظم ہاؤس تو ان کی جانب سے جو مسئلے مسائل سامنے اتے ہیں جس کی وجہ سے بندے کو جیل جانا پڑتا ہے یا پھر اس کا کریکٹر سائڈ کیٹ نہیں کیا جاتا یا پھر اس کا بیک گراؤنڈ نہیں چیک کیا جاتا پھر اس کو ایسے ہی وزیراعظم بنا دیا جاتا ہے یہ ایسے لمحات ہیں جن کے لیے توجہ چاہیے اور بھیجنے والوں کو پہلے یہ بات ذہن میں 

بٹھا لینی چاہیےاب جب اس کو انتخابات کے ذریعے اس کو وزیراعظم بنایا جاتا ہے تو یقینا کہیں نہ کہیں غلطی ہو ہی جاتی ہے کہ وزیراعظم ہاؤس بندہ جاتا ہے تو وزیراعظم ہاؤس سے جیل کی طرف چلا جاتا ہے پھر وہ وزیراعظم بن جاتا ہے پھر جیل چلا جاتا ہے تو اس طرح کے جتنے بھی اعمال ہیں تو جو بھی ہو اگر ہم تاریخ اٹھا لیں پاکستان کی تو اسی طرح کی ساری تاریخ ہے اسی طرح کی ساری صورتحال ہے کہ جاتی عمرہ نے اس وقت ابادی ہو چکی ہے جبکہ زمان پارک اس وقت بالکل خالی ہو چکی ہے کیونکہ میاں نواز شریف کے انے سے جتنے بھی سیاسی رہنما اور پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے جتنے بھی پارٹیاں ہیں وہ سارے وہاں پر مشورے کے لیے اور جتنے بھی بڑے اور چھوٹے فیصلے کرنے ہوں گے وہ وہیں پر ہی ہوں گے

Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)